خود سے بیزار ہو کہ آیا میں
مرد بیمار ہو کہ آیا میں
لے گئی کس کی جستجو مجھ کو
در بدر خوار ہو کہ آیا میں
دوستوں، یار کو سنبھالا دو
آپ پر بار ہو کہ آیا میں
شبنمی پھول تھا بدن اس کا
اپنے تئیں خار ہو کہ آیا میں
تھا کوئی اور ہی معیار اس کا
اور دل دار ہو کہ آیا میں
تھا وہ شخص ایک خواب کی مانند
چشم بیدار ہو کہ آیا میں
آج پھر میکدے میں آنا ہوا
یعنی اس پار ہو کہ آیا میں