خود سے روٹھے پھر مناکر بڑے حیراں رہہ گئے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiخود سے روٹھے پھر مناکر بڑے حیراں رہہ گئے
زندگی پہ یہ بھی ہنر لاکر بڑے حیراں رہہ گئے
سوچا کہ اپنے آپ سے عذر کی بخشش کیسے لائیں
ایک گہرا سانس اٹھاکر بڑے حیراں رہہ گئے
یوں تو وعظوں کے اعلان پہ اعتبار کہاں آیا
آوازوں سے عدم ملاکر بڑے حیراں رہہ گئے
پھول توڑنا اور پھینکنا تھی بچپن کی رونقیں
کسی کے بالوں میں سجاکر بڑے حیراں رہہ گئے
سوچتا تھا ہر قدم پہ ستم ہی کیوں ملتے ہیں
اپنا ہی گریبان جھانک کر بڑے حیراں رہہ گئے
بھیڑ میں تو ہم نے کھلواڑ کیا تھا زندگی کا
تنہائی میں خود کو پاکر بڑے حیراں رہہ گئے
More Love / Romantic Poetry






