Add Poetry

خود کلامی

Poet: Mussawar Ali Baloch By: Mussawar Ali Baloch, Ka

سوال یہ ہے کہ چاہتوں کا جو سلسلہ تھا
جنوں سے عاری کیوں ہو چلا ہے؟

جو وقت چاہت میں قیمتی تھا
وہ وقت بھاری کیوں ہو چلا ہے؟

کیوں؟ نامکمل خوشی ہے اب بھی؟
کہیں پہ جیسے کمی ہے اب بھی
بجھے بجھے سے یہ قہقہے ہیں
غموں میں لپٹی ہنسی ہے اب بھی

سنا ہے اکثر محبتوں جو ایک بدلے
تو دوسرا پھر کبھی نہ سنبھلے

یقیں کا دامن جو چھوٹ جائے
تو بے یقینی کے ہونگے حملے
سوال یہ ہے؟
سوال یہ ہے کہ یقیں کی عادت ہے کیسے چھوٹی؟
سوال یہ ہے یہ نگری چاہت کی کس نے لوٹی؟
سوال یہ ہے کہ کس نے اپنی ترجیحات بدلیں؟
سوال یہ ہے کہ اس میں کس کی ہے آس ٹوٹی؟

جواب یہ ہے
جواب یہ ہے کہ مادیت پرستی نے ہم کو ڈسا ہے ایسے
کہ پیار دل سے نکل گیا ہے
سٹیٹسوں کا جنوں ہے ہر سو
اعتبار دل سے نکل گیا ہے

جواب یہ ہے کہ ترقیوں میں جو سوچ بدلی
تو رشتے، ناطے بدل ہی جائیں
خیال میں" روشنی" جو امڈی
اصول سارے پھسل ہی جائیں
جواب یہ ہے، محبت تو اک سوچ ہے جو
بس خواب بن کے دلوں میں زندہ ہے
حقیقتوں میں تو مر چکی ہے
عذاب بن کے دلوں میں زندہ
سوال یہ ہے چاہتوں کے بنا بھی انساں انسان ہے کیا؟
جواب یہ ہے کہ مادی دنیا میں چاہتوں کا گمان ہے کیا؟

Rate it:
Views: 475
17 Nov, 2009
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets