خود کو تیرے لئے خود سے بھی جدا کر دوں
اس قدر ٹوٹ کے چاہوں کہ انتہا کر دوں
تجھے اوڑھ لوں اور خود کو باحیا کر دوں
تیرے خیال کی تصویر کو ردا کر لوں
اپنا ہر نقش تیرے واسطے حبا کر دوں
ڈوب کر تجھ میں اپنی ذات کو فنا کر دوں
تم جو چاہو تو اسی وقت ابتدا کر دوں
محبت کیا ہے عشق کی میں انتہا کر دوں
عظمٰی تیرے لئے اب کونسی تدبیر کروں
دعا بھی کی دوا بھی کی میں اور کیا کر دوں