اب جا کے عمر بھر کی کمائی پائی ہے
اک صورت آنکھ سے ہو کے دل میں سمائی ہے
اک سفر دلِ بے کراں کے بعد فرصت پائی ہے
بہت سے طوفانوں کے بعد یہ راحت پائی ہے
ساتھ چلنے کی قسم اس نے بھی کھائی ہے
ختم ہو گی تنہائی اب امید بر آئی ہے
برسوں بعد سچی مسکان ہم نے پائی ہے
کچھ لالی رخساروں کی پھرسے لوٹ آئی ہے
دلِ ناشاد نے عجب خوش خبری پائی ہے
ساتھ جینے کی قسم اس نے کھائی ہے
خان چھوڑو دنیا کو اب
دل نے خود کی دنیا بسائی ہے