خود کی ہی قربانی ہے
مجھ کو عید منانی ہے
توبہ توبہ توبہ ہائے
عشق بڑا من مانی ہے
رستے رستے کانٹے ہیں
کیسے جان بچانی ہے
دریا دریا سوکھا پن
سب کی آنکھیں پانی ہے
تیرے عشق کی ہوا چلے
اپنی خاک اڑانی ہے
میری آنکھیں چمک اٹھی
وہ چہرہ نورانی ہے
میرے پیچھے اک لڑکی
رادھا سی دیوانی ہے