خوشی مانگوں تو غم ملتے ہیں
خواب مانگوں تو نم ملتے ہیں
اُداس چہرہ نہ کوئی دیکھے لے
اِس لئے لوگوں سے کم ملتے ہیں
اُس سے کہو اپنا لے مجھے
وفا دار اب کہاں صنم ملتے ہیں
آتے ہیں پرانے یاد بہت سُنو
جب نئے چہروں سے زخم ملتے ہیں
نہال قاتلوں سے کہاں
دل کے زخموں کو مرہم ملتے ہیں