خوف سا حاوی رہا
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiخوف سا حاوی رہا تدبیر سے ڈرتے رہے
تھی پڑی جو پاؤں میں زنجیر سے ڈرتے رہے
ہو گیا ہے اب عجب ماحول سارے شہر کا
آرزو شہرت لیے تشہیر سے ڈرتے رہے
جوڑ کے ساری کمائی پھر بنایا تھا جسے
اس کی خاطر عمر بھر شب گیر سے ڈرتے رہے
لاکھ کوشش ہم نے کی جس کو بھلانے کے لیے
ہو نہ جائیں پھر کہیں دلگیر سے ڈرتے رہے
جس محبت کے لیے دن رات مانگی تھی دعا
اس محبت کی مگر تشہیر سے ڈرتے رہے
زندگی بھر ساتھ رہنے کا وہ وعدہ بھول کر
ایک جھوٹے خواب کی تعبیر سے ڈرتے رہے
ڈر جنہیں لگتا نہیں تھا تیر یا شمشیر سے
عمر بھر وہ میری اک تحریر سے ڈرتے رہے
More Love / Romantic Poetry






