خون کے رشتے
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiخون کے رشتے وفا کی جو علامت ہوتے
با خدا پھر تو وہ مانند عبادت ہوتے
عشق بھی تو نے کیا اپنی ضرورت جتنا
کاش کے ہم بھی کبھی تیری ضرورت ہوتے
اپنے وعدوں سے اگر تم بھی نہ مکرے ہوتے
میری نظروں میں بھی تم قابلِ عزت ہوتے
کتنی چاہت سے تجھے دل میں بسایا ہم نے
کاش ہم ہی تری بس آخری حسرت ہوتے
ساتھ یوں میرے اگر آج بھی ہوتے تم تو
سارے ہی خواب ہمارے بھی حقیقت ہوتے
لاکھ چاہا کہ تمہیں بھول ہی جاؤں یکسر
کاش تم میرے لیئے قابلِ نفرت ہوتے
کیسے کاٹوں تری ان ہجر کی راتوں کو میں
بعد مرنے کے مرے تم کہیں غارت ہوتے
More Love / Romantic Poetry






