خونی سا امبر لگتا ہے
Poet: توقیر اعجاز دیپک By: شائستہ جبین, Kohaatخونی سا امبر لگتا ہے
پھر میرے ہی سر لگتا ہے
لٹنے کو اب کیا ہے باقی
کیسا تجھ کو ڈر لگتا ہے
اب تو گورستاں کی صورت
مجھ کو اپنا گھر لگتا ہے
روک نہ دے وہ سانسیں میری
بوجھ جو سینے پر لگتا ہے
شہر کے پاپوں کا الزام
بس میرے ہی سر لگتا ہے
جگ کہتا ہے جس کو مندِر
مجھ کو تیرا گھر لگتا ہے
ہر سودائی تب سوتا ہے
جب میرا بستر لگتا ہے
اس کے منہ پر خیر کی باتیں
پیچھے کوئی شر لگتا ہے
آنکھیں بند بھی ہوں میری تو
تیر نشانے پر لگتا ہے
سچ سچ دیپک کہتا ہے سب
جھوٹا جھوٹا پر لگتا ہے
More Love / Romantic Poetry






