خیال باطل نہ رہو تردید ہونے کا خدشہ ہے
خوشی میں خلل پھر شدید ہونے کا خدشہ ہے
وہ ایک دلدل جس کا بدل ہی نہیں ملتا تھا
مگر سب نے کہا اب خرید ہونے کا خدشہ ہے
طرز عمل زندگی فضیلت سے گذر چکی ہے
اب بھی کمال کہیں مزید ہونے کا خدشہ ہے
جو ہے ناممکن ان کا انصرام بھی کرلو ورنہ
یہ غرور عشق بھی عجیب ہونے کا خدشہ ہے
لوگ اپنی رسوائی میں بھی تنگ مزاج نہیں ٹھہرتے
شاید سنجیدگی کو اب طبیب ہونے کا خدشہ ہے
اب بولو سنتوش کہ کس استقلال سے طبیعت جوڑلیں
یہاں ہر طرف مزاج کو جدید ہونے کا خدشہ ہے