دائروں کو توڑ کر بات مختصر کر یوں دل میں گھر کر دل پر میرے اثر کر آنکھوں میں سمیٹ کر خواب کو معتبر کر رابطوں کو طویل کر اک نئ سحر کر شہر کو نہ خبر کر اس طرف نظر کر