دامن دل چھڑائےجارہاھے
غم حیات پکڑائےجارہاھے
کیسےکٹےگےماہ وسال اتنے
ہجرکاحساب لگائےجارہاھے
غموں کابوجھ لئےدل میں
بظاہر مسکرائے جارہاھے
چاندنی رات کووہ بام پر
اشاروں سےبُلائےجارہاھے
دل میں جذبہءاظہارلئے
خدشہءانکارستائےجارہاھے
روزروزبہانہءناراضگی کے
اپنےنازاُٹھوائےجارہاھے
کسی طوراُسےپانےکیلئے
وظیفےاورتعویزکروائےجارہاھے
مڑمڑکردیکھےجائےعائش کو
دورسےہاتھ ہلائےجارہاھے