جو تھا قرض چاہت چکانا پڑا کہ روتے ہوئے مسکرانا پڑا جو تھا جھوٹ اسی کو ہی سچ کہہ دیا اسی واسطے سر جھکانا پڑا تمہاری طلب تھی تو یہ بھی کیا کہ دشمن کو اپنا بنانا پڑا زندگی مشکلوں میں بتانی پڑی در بہ در خود کو یوں ہی گنوانا پڑا