دراصل وار کیا بھی تھا رقیب نے پیٹھ پر
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiدراصل وار کیا بھی تھا رقیب نے پیٹھ پر
درد جذب ہوا مسکرانے کی ترکیب سیکھ کر
ہمدردی قائم رکھنا تو ان کی نمائش تھی
مجھے عجب ہوا سب کچھ عجیب دیکھ کر
ہاتھ کی لکیروں میں ہیں سب ملال تدبیریں
میں نے ارواح اٹھالیا خود کا نصیب دیکھ کر
دل کے زخم گہرے تھے مگر شور و غل نہ تھا
یہ شگاف جسے دکھائے بھی تو طبیب دیکھ کر
وہ صحرا نورد بدّو آج بھی لامکان ہیں کتنے
وقت کو کہاں رحم آیا کسے غریب دیکھ کر
یہ حُسن خیال و باطل تک ہوتا تو سہی
میں نے پانا پسند کیا اُسے قریب دیکھ کر
More Love / Romantic Poetry






