درد کیسے ترے اندر سے نکالا جائے تُو تو نادان تھااب اور بھی زخمی ہو کر تری نادانی فزوں ترہی ہوئی جاتی ہے اُس کے دامن سے لپٹ جا کسی دھڑکن کی طرح اک نئے کرب کوتو دے کے جنم اے مرے دل اپنے جیون میں محبت کا اُجالا کرلے