درد ایسا دیا کہ زندگی میں راحت نہیں
اب بھروسہ نہیں رہا کسی شخص انجانے سے
کوئی دن تو ایسا ہوتا کہ دعوت پر بلاتا مجھے
عزت ہماری بھی بڑھ جاتی تیرے گھر آنے سے
ہم تو بہت خوش تھے چھوٹی سی کٹیا میں رہ کر
باہر کیا نکلے ٹکر ہوگئی ظالم زمانے سے
چھپ چھپ کے اکثر وہ روتا ہے مبین
سامنے تو ہنستا ہے وہ کسی کسی بہانے سے