درد عشق ہے کہ جیون کا جنوں عارف
Poet: ا ے ایس عارف By: ا ے ایس عارف, Mississaugaآئے ہو تو درد عشق کی دوا کر جانا
تم نصیب جان ہو دو پل زرا ٹھہر جانا
دور سورج کے ندیا میں ڈوبنے سے پہلے
تم میری روح کے سرابوں میں اتر جانا
راہ عشق کے رنگ بھی عجب نرالے ھیں
عشق جاناں میں کبھی جاں سے گزر جانا
ٹھٹھرتی شام کی آغوش میں سمٹے ہو ئے
نئی صبح کے لئے رات بھر میں سنور جانا
صبا نے دیکھا نہیں مڑ کر کبھی آتے جاتے
کسی کے شر سے پھولوں کا یوں بکھر جانا
رواج عشق یہ نہیں کہ دو پل گراں گزر ے
لطف عشق میں تو صدیوں کا بھی اثر جانا
یادش بخیر
وہ لب کہ تراشے ہوئے ہیروں کی طر ح
وہ زلفیں کہ گھٹاؤں کا سماں لگنا
لو دیتے ہوئے عارض کی سرخیوں کا اثر
مہکتے پھو لوں کا سر اٹھا کے حیراں لگنا
وہ آنکھیں کہ خوابوں میں ڈوبے ہوئےنگینے
وہ چشم کہ آہو کا جنگل میں پریشاں لگنا
درد عشق ہے کہ جیون کا جنوں عارف
ہر شے میں تر ے سایوں کا گماں لگنا
More Love / Romantic Poetry






