درد مسکرانے کی کلا میں چبھہ رہہ گیا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

درد مسکرانے کی کلا میں چبھہ رہہ گیا
زخم چاک ہوکے بھی ایک دھبہ رہہ گیا

کیا خبر تھی کہ کشش کرہت ہی بنے گی
اپنی امید پہ میں یوں بے وجہ رہہ گیا

وہ روز پوچھ بیٹھے کہ کتنا چاہتے ہو
میری چاہتوں میں تھوڑا شبہ رہہ گیا

اعتبار ٹوٹتے گئے اختیار تو تھا بھی نہیں
حیات پر ہر حیلا ایسے دبہ رہہ گیا

اپنی تنہائیوں کے قافلے دھکیل چکے تھے
دل نے پھر کروٹ لی کہ دلربہ رہہ گیا

ویسی نہیں دنیا جیسے ہم سوچتے ہیں اکثر
جس کی جہاں دل لگی وہ اس جگہ رہہ گیا

 

Rate it:
Views: 524
06 Feb, 2011