تو میرے دل کو زخم دیئے جا
ہر روز نئے نئے غم دیئے جا
مدہوش ہو کر میں جھوم رہا ہوں
میرے نغموں کو ردھم دیئے جا
دل میں ہیں میرے آگ کی صدائیں
میری دھڑکنوں کو تو مرہم دیئے جا
کہیں چھوڑ نہ دوں رستہ وفا کا
ہم کو تو اپنی قسم دیئے جا
کب تک رہے خشک پتوں کا موسم
آ شاخ جیون کو شبنم دیئے جا
میں ہنسوں کھلوں مسکراؤں
مجھے پھر وصل کا موسم دیئے جا
آنکھیں میری ہیں چناب و جہلم
بہتے پانیوں کو تو سرگم دیئے جا
دریچہ نہ بند کر مظہر ٹھہر جا
چند صدائیں اور سر بزم دیئے جا