Add Poetry

دسترس

Poet: Humaira Saqlain By: Humaira, toronto

 بڑا مان تھا کہ دونوں جہاں ہیں دسترس میں
جھانک کر دیکھا تو اپنی ذات بھی پرائی تھی

بارہا گرے،بارہا سنبھلے، مگر اب کی بار نہ سنبھل سکے
کہیں کیسے، چوٹ بھی تو اپنوں سے گہری کھائی تھی

وہ ہمنشییں چاند، جگنو، نہ جانے کیا کیا تھا نظر میں
ہر نظم،اسی خوبرو کے لیے تو ہم نے سنائی تھی

بنتے ہیں لوگ مجرم، گھر اجاڑنے پر، پھر ہم کیونکر ہوئے
ہم نے تو اس کے دل ویراں کی دنیا ہی بسائی تھی

خانہ خدا توڑا لوگوں نے، جب تو کوئی شور برپا نہ ہوا
آج اک مکان گرا تو، ہر طرف مچی کیسی دھائی تھی

عہدو پیماں ہوئے تھے جس کی گنگناہٹ میں
وہی غزل آج پھر محفل میں کس نے گنگنائی تھی

خیال تھا اس کا، مسکرانے سے غم بھاگ جاتے ہیں
آزمانے کے لیے پھر، ہم نے قہقوں کی دولت لٹائی تھی

رفوگر کیونکر چلے آئے آج ہمدردیاں بانٹنے
ہم نے تو ہر چوٹ بڑے سلیقے سے چھپائی تھی

سنا تھا! سب کچھ گنوا کر ہی ملتی ہے یہاں چاہت
پھر اسے پانے کے لیے کب ہم نے کوئی چیز بچائی تھی
 

Rate it:
Views: 566
02 Sep, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets