دسمبر یہ کیا خود اجڑ کر پلٹ جانا لگا کر یادوں کی مہندی ہر کسی کو بہت جلا لیا سرد راتوں میں سرد یادوں سے دسمبر اب تو چلا جا میں بھی خود کو سرد کر لوں نئے سال نے ہمیں ڈھونڈ لیا ہے ورنہ دسمبر قسم سے ہم تجھ سے لپٹے رہتے