چلا گیا موسم گل جھونکا بہار کا
پر وقت ختم نہ ھوا تیرے انتظار کا
شمع کوئی امید کی بجھ سی گئی ادھر
کوئی ایک لمحہ میسر نہ آیا تیرے دیدار کا
پیار میں یہ کیسا تم فتور رکھتے ھو ؟؟
کہ حال کبھی پوچھا نہیں دل بیقرار کا
مانا جناب کو فرصت نہین اپنی دنیا سے
چلو ھم پوچھ لیتے حال صاحب سرکار کا
اور سناؤ یار تمہارا دسمبر کیسا گزرا ؟؟
یوں تو لوگ کہتے ھیں مہینہ ھے پیار کا
ھے دعا تم خوش رھو سدا اپنے جہان میں
اور گذارو ھر ایک پل شادی و ملھار کا