چلو کچھ مسکراتے ہیں چلو کچھ گنگناتے ہیں
دسمبر آگیا ہے آؤ اپنا دل جلاتے ہیں
بہت مسرور ہیں ہم آگیا ملنے وہ برسوں بعد
چلو کچھ ناز نخرے جا کے ہم اُس کے اٹھاتے ہیں
یہ مانا ہے بڑا مغرور سا بھیگا دسمبر یہ
ستایا جس طرح اس نے اسے ہم بھی ستاتے ہیں
چلو پوچھیں ستمگر سے جو جاں سے پیارے ہوتے ہیں
اگر وہ روٹھ جائیں تو انہیں کیسے مناتے ہیں
یہ وعدہ لیں دسمبر سے وہ ملنے آئے دوبارہ
اسے ہر سال کتنے پیار سے موسم بلاتے ہیں