اک آگ لگی ہے سینے میں بس اُسکو بُجھانے آیا ہوں
میں تیرے ہجر کی حدت سے یہ دھند جلانے آیا ہوں
بس گُزر گیا ہے دسمبر بھی نیا سال بھی آنے والا ہے
میں موسم اور اِن لمحوں کو تنہا ہی منانے آیا ہوں
کسی اور کے گھر کی زینت ہے جو میراسب کُچھ تھا عہبر
لیکن میں پھِر بھی زندہ ہوں دُنیا کو بتانے آیا ہوں