تم سے دور ہو کے جاناں
کبھی اجڑے شاموں کو دیکھنا
کبھی بھیگی آنکھوں سے جاگنا
کبھی بیتے لمحوں کو سوچنا
تم سے دور ہوکے جاناں
کبھی ڈھلتے سورج کو دیکھنا
کبھی ادھوری چاند کو دیکھنا
کبھی ٹوٹی ہوئی تاروں کو سمٹانا
تم سے دور ہو کے جاناں
کبھی اپنے آرمانو ں کو دفنا دینا
کبھی اپنے باغی دل کو سمجھنا
کبھی ہوائوں سے تیرا حال پوچھنا
کبھی دسمبر کی سرد راتوں میں تمہیں ڈھونڈنا
تم سے جدا ہوکر یہی حال ہےجاناں