میں اکثر بھول جاتی ھوں
دسمبر کے مہینے میں
گزرتا سال کے آخری مہینے میں
بیتے لحموں کی یادیں ستاتی ہیں
دسمبر کے مہینے میں
بیتی یادوں کی سوغاتیں تڑپاتی ہیں
گزرے سال کے ساتھ کاش مٹ جائیں
زیادتیوں کے یادوں کے زخم
دسمبر کے مہینے میں
دل میں طوفان کی گہما گہمی ہیں
یہ سوچ کر مجھے بھی دل چاہا ہیں
یاد کر لوں تجھے دسمبر کے مہینے میں