پانے کی تمنا ھے نہ کھونے کا جنوں
پھر میری گلیوں میں سناٹا ھے کیوں؟
سنا ھے محبت میں بے چینیوں کا ھوتا ھے عالم
اگر یہ محبت ھے تو اتنی بے جان کیوں؟
تمنائے دل تھی جو پیاسی ہی رہی
ایسا ھونا تھا تو دل سے لیپٹی ہی کیوں؟
دشت تنہائی سے خوف نہ شب جُدائی سے
آ دیکھ ذرا یہ عاشق ھے اتنا ناداں کیوں؟
تم بھی کیا جانو میرے ارمانوں کا جیون اے دوست
بہاروں کا موسم تیرے شہر سے گزرا ہی کیوں؟