دعاؤں میں جو ذکر ہے
اُس میں تری فکر ہے
میری رگوں میں جان ہے
وجہ یہ تمہاری مسکان ہے
سجدے میں جب میں گِروں
تری لئے میں رو پروں
ترا چاند جیسا نصیب ہو
ہر تارا ترا حبیب ہو
ترے خواب پورے خدا کرے
خود بقاء تری بقاء کرے
خودمنزلیں تجھے آواز دیں
جب گاؤ ہوائیں ساز دیں
ترے نور سے وضو کروں
تری آنکھ سے آیت پڑھوں
تجھے کس طرح بتلاؤں میں
تجھے کس طرح سمجھاؤں میں
میری اُمید تم ، آس ہو
کومل پَری کوئی خاص ہو
تری زلف کا رومال ہوں
میں شاعر ترا نہالؔ ہوں