دعاؤں کا اپنی اثر دیکھنا ہے
جفاؤں کا تیری ثمر دیکھنا ہے
ستم کی تیرے انتہا دیکھنی ہے
وفاؤں کا اپنی صبر دیکھنا ہے
تو نے کئے تھے ہم سے جو وعدے
وعدوں کا تیرے حشر دیکھنا ہے
تیری وفا پر تیرے ستم پر
طبیعت کا اپنی صبر دیکھنا ہے
تو مجھ سے کہے نہ کہے میرے ہمدم
چوکھٹ پہ تیری بھی مر دیکھنا ہے
جگر ہو یہ چھلنی یا دل پر زخم ہوں
تیری انتہا کا جبر دیکھنا ہے
کی جو دعا تھی اس نے تمہاری
ثاقب نے اُس کا اثر دیکھنا ہے