میرے دل کی دھڑکن نے کہا
مجھے نہیں چاہیے اس کے سوا
اس کے بغیر میری زندگی ہی کیا
بند ہو جاؤں گی اگر وہ نہیں ملا
دل پھر دھک دھک کرنے لگا
دماغ نے سنی بات تو یوں کہا
دکھ ہوا کہ تیری عقل کتنی ہے موٹی
کیسی ہے جانچ، کیسی ہے تیری کسوٹی
سمجھو اگر تو یہ بات ہے بہت چھوٹی
پیار کی منزل ہوتی ہے نہ کوئی چوٹی
اور پھر دنیا پیار پر ہی ختم نہیں ہوتی
مل جائے گی اچھی اگر قسمت نہ ہو کھوٹی
دل بھی کب ہار ماننے والا تھا
وہ تو بس اندھا دھند چاہنے والا تھا
لاجک اسکی سمجھ میں نہیں آتی تھی
پر دماغ کو وہ منانے والا تھا
دماغ، دل کے سامنے بے بس نظر آیا
جاوید ہونا تو وہی تھا جو دل نے تھا چاہا