کہنے لگے کے دل مرا نفرت سے بھر گیا
چہرہ ترا بھی اب مرے دل سے اتر گیا
اچھا ہوا کہ میں ذرا جلدی سنبھل گیا
جتنا خمار تھا وہ بھی سارا اتر گیا
آیا وہ میرے پاس تو خاموش ہی رہا
دامن مگر یہ میرا بھی اشکوں سے بھر گیا
دیکھا اسے جو آج بھی غیروں کی ساتھ یوں
نظروں سے آج میری وہ بالکل ہی گر گیا
میں تو مصیبتوں میں گرفتار ہوں بہت
غمخوار تھا جو میرا وہ جانے کدھر گیا