نیند ہمیں نہیں آتی دل بھی بے چین رہتا ہے
نہ کہے وہ بھلے ہم سے
خیال تو اسے بھی ہمارا رہتا ہے
کیا ہوا جو کبھی ہم ملے نہیں
دل کے راستوں سے گزرتو روز اس کا رہتا ہے
نہیں کر پاتےچاہ کر بھی اقرار محبت ہم
وہ بھی تو خاموش مگررہتا ہے
وہی توڑ دے قسم نہ بولنے کی
محبت میں کہاں انا کا جواز رہتا ہے