دل تیرے پہ میں اپنا بسیرا چاہوں
تیری سوچ کے آنگن میں اترنا چاہوں
گیسوں کےسائےتلےقرب کااحساس لئے
سررکھ کہ تیری گودمیں سونا چاہوں
خواب تیرےدیکھتارہاہوں عمربھر
حقیقت میں تجھےچھوکہ دیکھناچاہوں
ہےگلاب چہرےپہ پھیلی ہوئی ویرانیاں
میں نوبہار میں اس کو بدلنا چاہوں
خیال یارسےکرتارہاباتیں تمام رات
کہ نہ پایاوہ بات جوکہناچاہوں
قدرت نےتمہیں سونپ تودیامجھکو
مرضی پھربھی تیری جانناچاہوں
تاحیات تیری یادمیں جیتارہاعائش
شانےپہ تیرےسررکھ کہ میں مرناچاہوں