دل جب سے تیرا دیوانہ ہو گیا
خوشیوں کا گھر آنا جانا ہوگیا
ملتا ہے سرور بن پیےاب
دل تیرے خیالوں میں مستانہ ہوگیا
بجتے ہیں جل ترنگ سانسوں میں
ہماری سوچوں میں تیرا ٹھکانہ ہو گیا
رہتے ہیں تیرے سپنے سجائے ہوئے
جینے کا اب اک بہانہ ہو گیا
شاید اسے پیار کہتے ہیں
شہر بھر میں مشہور یہ افسانہ ہو گیا