ہونٹوں پہ میری سوچ کی مسکان لئے جا
جاتے ہوئے ہر درد کا درمان لئے جا
رہتی ہے کسے ہوش منازل کے روبرو
اے خرد ساتھ تھوڑی سی پہچان لئے جا
ڈھونڈے سے کہاں ملتے ہیں لمحات کے دیپک
میری نوا سے زندگی کی تان لئے جا
انمول کے بدلے میں کہاں مول ہے پیارے
دل دے میری روح کا تاوان لئے جا
کل کی کسے خبر ہے کہ یہ ساتھ ہو نہ ہو
کچھ یاد کے لمحات میری جان لئے جا
میں کیا کروں گا کاغذی پھولوں کا گلستاں
ہر خواب لئے جا سبھی وجدان لئے جا
تم دیکھ نہ پاؤ گے وہ جادو بھری شہر
اے شوق ساتھ دیدہ ء حیران لئے جا