دل سے رشتوں کو نبھایا جائے
Poet: Asad By: Asad, mpkدل سے رشتوں کو نبھایا جائے
پیار میں انتہا تک جایا جائے
پیار نازک ھے کانچ کے جیسا
سنگ دلوں سے اسے بچایا جائے
وہ جو عیب ھے یار میں اپنے
بہتر ھے سب سے چھپایا جائے
دل ھے ایک انمول خزانہ صاحب
ہر کسی پر نہ اسے لٹایا جائے
کوئی تلقین صبر ہو خود کو
ہر بات پر نہ یوں ہی آیا جائے
اس کو اعتبار نہیں ھے شاید
چلو دل چیر کر اسے دکھایا جائے
عشق کے ماٹھے جو کلنک ھے لگا
اپنی آبرو سے اسے بچایا جائے
موت آنی ھے اسد آئے گی
پھر کس بات سے گھبرایا جائے؟
More Love / Romantic Poetry






