دل سے رشتوں کو نبھایا جائے

Poet: Asad By: Asad, mpk

دل سے رشتوں کو نبھایا جائے
پیار میں انتہا تک جایا جائے

پیار نازک ھے کانچ کے جیسا
سنگ دلوں سے اسے بچایا جائے

وہ جو عیب ھے یار میں اپنے
بہتر ھے سب سے چھپایا جائے

دل ھے ایک انمول خزانہ صاحب
ہر کسی پر نہ اسے لٹایا جائے

کوئی تلقین صبر ہو خود کو
ہر بات پر نہ یوں ہی آیا جائے

اس کو اعتبار نہیں ھے شاید
چلو دل چیر کر اسے دکھایا جائے

عشق کے ماٹھے جو کلنک ھے لگا
اپنی آبرو سے اسے بچایا جائے

موت آنی ھے اسد آئے گی
پھر کس بات سے گھبرایا جائے؟

Rate it:
Views: 533
27 Nov, 2019