دل سے نکال کر
Poet: صاحبزادہ محمد شاہ میر مغل By: صاحبزادہ محمد شاہ میر مغل , Lahoreشکوے شکایتیں سبھی دل سے نکال کر 
 مجھ سے بھی گفتگو کبھی اے خوش مقال کر 
 
 مرنے کے بعد بھی تری ہوتی رہے گی دید
 میں چھوڑے جا رہا ہوں یہ آنکھیں نکال کر
 
 کر دائمی عطا مجھے غم ہو کہ یا خوشی 
 اتنی سی آرزو ہے مجھے لازوال کر
 
 بجھنے کو ہے چراغِ غمِ دل ہوائے تند 
 ڈھلتی ہوئی حیات کا ہی کچھ خیال کر 
 
 زلفیں گرا تو چاند سے چہرے پہ اس طرح 
 دن رات کا ملاپ ہو ایسا کمال کر
 
 یونہی نہیں ہوا ہے دھنک رنگ آسمان 
 آیا ہے دور وہ کہیں آنچل اچھال کر 
 
 اک بے وفا کے ہجر میں رونے کو شاہ میر 
 رکھے ہیں میں نے آنکھ میں آنسو سنبھال کر
More Love / Romantic Poetry






