بے خودی شش جہات ہو جیسے
جیت سے بڑھ کے مات ہو جیسے
راز کھلتے ہی چلے جا رہے ہیں
آنکھ میں کائنات ہو جیسے
زندگی کے ہر اک فسانے میں
تیری میری ہی بات ہو جیسے
یوں چلے آتے ہو محمود بن کر
دل میرا سومنات ہو جیسے
ہر قدم پر گمان ہے اب بھی
تو میرے ساتھ ساتھ ہو جیسے
دمک اٹھتی ہے تیری آہٹ سے
روح میں چاند رات ہو جیسے
سوچ کے ہر حسیں جزیرے میں
وحشتوں کو ثبات ہو جسے
ڈھونڈتے پھر رہے ہو را فرار
قفس اپنی ہی ذات ہو جیسے