دل میں آج بھی یہی گمان رہتا ہے

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

دل میں آج بھی یہی گمان رہتا ہے
وہ مری خاطر ہی پریشان رہتا ہے

دی تو ہے اُس نے مجھے غمِ برسات
اُس کی نظروں میں طوفان رہتا ہے

جب سے وہ محبت کے دیئے بجھا کے گیا
پھر بھی اک روشنائی کا امکان رہتا ہے

جو چلا گیا رشتوں کی دوڑ توڑ کے
جیسے مری رگوں میں وہ بن کے جان رہتا ہے

اِک پھول کو چُرا کے اِک چور لے گیا
بے چارہ غم زدہ اُس کا باغبان رہتا ہے

اِک مسافر آیا اُس کے شہر سے کل
بتایا اُس نے وہ بھی اب مری طرح ویران رہتا ہے

جب تھا میں بے گھر اُس نے دل میں جگہ دی
ہر ستم بھول کے یاد یہی احسان رہتا ہے

مرے شہر سے اِک شخص کیا گیا نہال جی
سارے کا سارا شہر اب سنسان رہتا ہے

Rate it:
Views: 464
16 Oct, 2012