دل میں الفت کا ہو ارمان تو ملنے آنا
میری ہو جائے جو پہچان تو ملنے آنا
ڈھونڈتی ہے ترے قدموں کو مری تنہائی
کرنا چاہو کوئی احسان تو ملنے آنا
اپنی پلکوں پہ مری یاد کی دیپک رکھے
دل ترا جب ہو پریشان تو ملنے آنا
جب تری آنکھ میں سنسان سی اک شام اترے
مجھ کو ڈھونڈے ترا وجدان تو ملنے آنا
نام گونجے گا مرا جب بھی مری موت کے ساتھ
سن سکو تم بھی یہ اعلان تو ملنے آنا