دل میں اک شخص رہتا ہے
پاس رہتا ہے یا دور رہتا ہے
ہوگی کیا میں اب ان کی مرید
اب تو چہرے پر میرے نور رہتا ہے
عشق تو مرنے پر بھی نہیں مٹتا
یہ تعلق تو صدا ہی رہتا ہے
پوچھنا ہے اب ان کی نگاؤں سے
عشق کیوں نا صبور رہتا ہے
وہی آئیں وہی ھوں میں وشمہ
اب دھواں کیوں دل سے اٹھتا ہے