دل میں بسا تو لیجئے چاہت کی تازگی
پھر دیجئے نگاؤں کو دیدار کی تازگی
جیسے پھولوں پر ہے موسموں کی تازگی
بیدار ہو نیند میں آنکھوں کی تازگی
کیوں لبوں پر ہے ملال کا غلبہ کی تازگی
یوں ہواؤں میں صرف نفرت کی تازگی
محسوس کی گئ میرے جزبوں کی تازگی
مل جائے گئ مجھے سکون کی تازگی