دل میں بسا تو لیجیے چاہت کی تازگی
پھر دیجیے نگاہ کو حیرت کی تازگی
جیسے ہیں ثبت پھول پہ موسم کے رنگ سب
عارض پہ اس کے نقش محبت کی تازگی
اس نے ہمارا نام لکھا شب کے ہاتھ پر
پھیلی ہے شب کے رخ پہ قیامت کی
بے اختیار میرے قدم ڈولنے لگے
پائی جو اس کے پاس مروت کی تازگی
مجھ پر بہار ٹوٹ کے برسی ہے اس برس
مجھ کو ملی ہے تیری محبت کی تازگی