ان کےدل تک اپنی رسائی ہو گئی ہے
ہماری بھی کسی سےآشنائی ہو گئی ہے
دل میں محبت ہو توہر شےحسیں لگتی ہے
محبت سے زندگی میں روشنائی ہو گئی ہے
اب ہم بھی سراٹھا کرسر عام کہہ سکتےہیں
کہ ہماری بھی کسی تک رسائی ہو گئی ہے
ہم تنہا ہی چلےتھے محبت کی جنگ جیتنے
میدان الفت میں اپنی پسپائی ہو گئی ہے
بھنور کو دیکھتےہی سبھی سفینہ چھوڑ گئے
طوفاں سےبچ گئےمگر تنہائی ہو گئی ہے
ہم ابھی تک اس کی محبت کےقفس میں ہیں
کیسےسب سے کہہ دیں کےرہائی ہو گئی ہے