شعلے نفرت کے محبت سے بجھا دیتے ہیں
دل میں ہم پیار کی شمع کو جلا دیتے ہیں
ہم نے سیکھا ہے ہر اک شخص سے الفت کرنا
کوئی دشمن بھی اگر ہو تو محبت کرنا
مانتے ہیں کہ عبادت ہو خدا کی ہر دم
پیار انساں سے کرو پھر ہی عبادت کرنا
ساری دنیا کو یہ پیغام وفا دیتے ہیں
دل میں ہم پیار کی شمع کو جلا دیتے ہیں
مفلسوں کے لیے آؤ سبھی سوچیں مل کر
بے سہاروں کو سہارہ چلو سب دیں مل کر
ظلم مجبور پہ اب کوئی نہ کرنے پائے
دہر میں ظلم کو ہر طرح سے روکیں مل کر
لوگ مفلس کو بلا وجہ رلا دیتے ہیں
دل میں ہم پیار کی شمع کو جلا دیتے ہیں
بستیاں دیکھو تو تقدیر کے ماروں کی کبھی
سسکیاں جا کے ذرا سن لو بیماروں کی کبھی
بک رہی ہیں گلی کوچوں میں دوشیزائیں کئی
جھلکیاں دیکھو تو “ تاریک ستاروں “ کی کبھی
رو کے یہ لوگ یونہی زیست بیتا دیتے ہیں
دل میں ہم پیار کی شمع کو جلا دیتے ہیں
حکمرانوں کو تو ہوتا نہیں احساس کوئی
ان لٹیروں سے بھلائی کی نہیں آس کوئی
کوئی مخلص نہ ملا ملک کی خاطر اب تک
ہم کو تو آج تلک آیا نہیں راس کوئی
لوٹ کر ملک کو قرضوں میں پھنسا دیتے ہیں
دل میں ہم پیار کی شمع کو جلا دیتے ہیں
شعلے نفرت کے محبت سے بجھا دیتے ہیں
دل میں ہم پیار کی شمع کو جلا دیتے ہیں