دلربا دل ناداں پر ستم کیا کرتے ہیں
وہ ہمارا اکثر ذکر یوں کیا کرتے ہیں
وہ الفاظوں میں محبت بیاں کیا کرتے ہیں
وہ ہم سے چاہت کا اقرار یوں کیا کرتے ہیں
وہ اپنی مسکان میں ہم سے باتیں کیا کرتے یں
وہ اپنی آنکھوں سے سوال یوں کیا کرتے ہیں
وہ اپنی اداؤں سے دلوں کو اثیر کیا کرتے ہیں
وہ ہمیں ہر پل تسخیر یوں کیا کرتے ہیں
وہ اس جاں پہ حکمرانی کیا کرتے ہیں
وہ نگاہوں سے خون جگر یوں کیا کرتے ہیں
وہ ہماری چاہت کا اعتبار یوں کیا کرتے ہیں
وہ ہماری بے چینی کو یوں ہوا دیا کرتے ہیں
وہ ہمارے وعدوں پر یقیں بھی کیا کرتے ہیں
وہ ہماری محبت کو بنیاد یوں دیا کرتے ہیں