دل ناداں تو پریشان نہ ہونا اب کے
باعث ذود پشیمان نہ ہونا اب کے
ہم ہی کیا کیا نہ کریں حیلے بہانے ان سے
تو ملا قات کا سامان نہ ہونااب کے
تجھ سے مانوس نہیں موسم گل بھی شا ید
رونق بزم گلستان نہ ہونا اب کے
یہ سر شام طلاطم ہے کہاں تک جایز
سحر تک گرمئ طوفان نہ ہونا اب کے
ان شراروں سے دہک جاءے نہ اک دم صحرا
چشم مخمور سے حیران نہ ہونااب کے
سارے بہتان زمانے کے ترے نام لگیں
اس قدر شوخئ عنوان نہ ہونا اب کے
دیکھ کر دام ہمہ رنگ زمیںقیدنہ ہو
اس قدر حاصل آسان نہ ہونااب کے
بات اتنی سی ہے طاہر کہ فسانہ نہ بنے
گردش سخن درو بام نہ ہونا اب کے