دل نے دیکھا اُسے اور مچلتا ہُوا

Poet: Khan Muhammad Imran - Emron Mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

دل نے دیکھا اُسے اور مچلتا ہُوا
اُس مہمان کی طرف بڑھنے لگا

میں نے روکا بہت، یہ پھسلتا ہوا
اُس مہمان کی طرف بڑھنے لگا

بہت سنبھالا مگر یہ سنبھلتا نہ تھا
بہت روکا مگر دل، کہ روکتا نہ تھا

بات بدلنے سے سوچیں بدلتی نہ تھیں
نظریں اُس سے کسی اوڑ پھرتی نہ تھیں

دل نے دیکھا اُسے اور مچلتا ہُوا
اُس مہمان کی طرف بڑھنے لگا

میں بہانے سے اُس کے پاس جانے لگا
دل کے احوال اُس کو سُنانے لگا

کبھی لرزتا، کبھی لڑکھڑاتا ہوا
اُس کی نظروں سے نظریں بچاتا ہوا

اُس کے ارد گرد چکر لگانے لگا
پیار باتوں، باتوں میں جتانے لگا

دل نے دیکھا اُسے اور مچلتا ہُوا
اُس مہمان کی طرف بڑھنے لگا

Rate it:
Views: 358
07 Feb, 2016