دل پھر انکھوں کا مشکور ہے بہت
اج دیدارِیار کر کے مغرور ہے بہت
جن کے شکرگزار ہو وہی ہے تیرا دشمن
اِسی انکھوں کی خاطر تو رنجور ہے بہت
پھر کوگل میں تڑپ رہا ہے پا گل
بے وفا کے وعدوں پر مسرور ہے بہت
میرے پاس ہو کے طرفدار ہو کس کے
جیسے قریب سمجھتے ہو تو اس سے دور ہو بہت